قصبہ مدرسہ میں طالبہ کی خودکشی، لواحقین کا سنگین الزام علاقہ میں پھیلی سنسنی
قصبہ مدرسہ میں طالبہ کی خودکشی، لواحقین کا سنگین الزام علاقہ میں پھیلی سنسنی

قصبہ مدرسہ میں طالبہ کی خودکشی، لواحقین کا سنگین الزام علاقہ میں پھیلی سنسنی
گڈا /بھاگلپور (اُجالا خبربیورو): 28اگست 2025مہگواں تھانہ علاقہ کے قصبہ میں واقع جامعہ عائشہ للبنات مدرسہ میں جمعرات کو اس وقت کہرام مچ گیا جب ایک طالبہ نے مشتبہ حالات میں خودکشی کرلی۔ واقعہ کی خبر آہستہ آہستہ آگ کی طرح پھیل گئی اور لوگوں کا ہجوم چاروں طرف جمع ہونے لگا۔ متوفی کی شناخت بہار کے سنوکھر تھانہ علاقہ کے کشاہا پور کے رہنے والے محمد طیب کی 14 سالہ بیٹی امرون خاتون کے طور پر کی گئی ہے۔ اسی دوران پولیس کو واقعہ کی اطلاع دی گئی۔ اطلاع ملنے پر مہگواں کے ایس ڈی پی او چندر شیکھر آزاد، تھانہ انچارج شیو دیال سنگھ، ہنوارہ تھانہ انچارج راجن کمار رام فورس کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے۔ ساتھ ہی وہاں پہنچ کر معاملے کی چھان بین شروع کردی۔ اسی دوران متوفی کے اہل خانہ کو اس واقعہ کی اطلاع دی گئی۔ اطلاع ملتے ہی اہل خانہ بھی آنا فانا میں موقع پر پہنچ گئے۔ جس کے بعد امرون خاتون کی لاش دیکھ کر وہ دھاڑیں مار مار کر رونے لگے۔ متوفی کے اہل خانہ نے مدرسہ کی انتظامیہ پر کئی سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ انہوں نے پولیس سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔ اس معاملے کو لے کر آس پاس کے لوگوں میں کئی طرح کی باتیں بھی منظر عام پر آ رہی تھیں۔ گھر والوں نے بتایا کہ امرون خاتون مدرسے میں رہ کر تعلیم حاصل کر رہی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بہت پرسکون طبیعت کی لڑکی تھی۔ جب اس واقعہ کی اطلاع دیہی ترقی کی وزیر دیپکا پانڈے سنگھ کو ملی تو انہوں نے کہا کہ مہگاواں کے قصبے کے مدرسہ میں 13 سالہ لڑکی کی مشتبہ حالات میں موت کا معاملہ بہت سنگین ہے۔ اس کی غیر جانبدارانہ اور فوری تحقیقات کی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اس معاملے کے بارے میں پولیس نے کہا کہ معاملے کی گہرائی سے چھان بین کی جا رہی ہے۔ پولیس نے لاش کو اپنے قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے صدر اسپتال گڈابھیج دیا۔ تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی واضح ہوسکے گا۔ مدرسے کی انتظامیہ نے بھی غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس واقعے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے گی۔
What's Your Reaction?






