جیل میں حافظ بننے والے احتشام صدیقی کی جمیعۃ دفتر آمد ،تنظیم کا شکریہ ادا کیا
جیل میں حافظ بننے والے احتشام صدیقی کی جمیعۃ دفتر آمد ،تنظیم کا شکریہ ادا کیا

ممبئی لوکل ٹرین دھماکہ کیس کا ایک بے گناہ قیدی احتشام صدیقی
جیل کی سلاخیں بھی جس کے عزم و حوصلے کو توڑ نہیں سکی
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے دفتر کا ایک خوبصورت منظر
گلابی شرٹ پہنے ہوئے جو شخص جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر حضرت مولانا حلیم اللہ قاسمی صاحب سے ملاقات کررہا ہے یہ کوئی اور نہیں وہی معصوم اور مظلوم انسان ہے جس نے اپنی زندگی کے خوبصورت ترین 19 سال سلاخوں کے پیچھے گذارے ہیں، جی ہاں یہ شخص انہی 12 بے قصور انسانوں میں سے ایک ہیں جنہیں کل 21 جولائی کو بامبے ہائی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے باعزت بری کردیا کہ یہ سارے کے سارے ملزمین بےقصور اور بے گناہ ہیں، ان پر ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ مقدمہ میں ملوث ہونے کا ایکسرے ادنیٰ ثبوت بھی نہیں ملا، استغاثہ کا وکیل کوئی بھی ثبوت پیش کرنے سے قاصر رہا، ہائی کورٹ کے معزز جج نے تو یہاں تک کہا کہ اصل مجرم آزاد گھوم رہے ہیں اور بے قصور لوگوں کو سلاخوں کے پیچھے رکھا گیا ہے...
جی ہاں یہ ان 12 بے قصور اور بے گناہوں میں سے ایک احتشام صدیقی ہیں جو کل ہی ناگپور جیل سے رہا ہوکر آئے ہیں اور آج وہ جمعیۃعلماء مہاراشٹر کے دفتر جمعیۃعلماء مہاراشٹر کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کرنے آئے تھے، اس دوران مجھے جناب احتشام صدیقی صاحب سے چند منٹ بات کرنے کا موقع ملا، اداسی تو ضرور تھی کیونکہ زندگی کے 19 قیمتی سال سلاخوں کے پیچھے گذر گئے لیکن اس کے باوجود وہ مایوس نہیں تھے، جب میں نے پوچھا کہ جب آپ کو حراست میں لیا گیا تھا اس وقت آپ کی عمر کیا تھی تو انہوں بتایا کہ اس وقت ان کی عمر 24 سال تھی، یعنی بالکل عنفوان شباب کا زمانہ تھا، جیل میں گذرے ہوئے دنوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ شروع کے دوتین سال تو بہت اذیت ناک گذرے، جسمانی و ذہنی تشدد سے گذرنا پڑا، لیکن جب جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے اس سلسلے میں مداخلت کی تو پھر اس کے بعد اذیت کی زندگی ختم ہوئی، پھر انہوں نے جیل کی آپ بیتی سناتے ہوئے کہا کہ میں نے قید و بند کی زندگی کو پڑھنے لکھنے میں لگا دیا اور اس طرح میں نے جیل میں رہتے ہوئے قرآن مجید حفظ کیا، اور اعلی تعلیم حاصل کرتے ہوئے اس وقت میں وکالت کررہا ہوں اور یہ وکالت کا میرا آخری سال ہے... سچ ہے کہ جہاں چاہ ہوتی ہے وہاں راہ ضرور نکلتی ہے.. ناپڑھنے والے ہزار سہولیات کے باوجود نہیں پڑھتے اور پڑھنے والوں کے لیے جیل اور قیدوبند کی زندگی بھی رکاوٹ نہیں بنتی....
احتشام صدیقی جیسے لوگ اس معاشرے کے لئے بہت بڑی مثال ہیں..
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ جناب احتشام صدیقی صاحب کے مستقبل کو روشن کرے اور جتنی تکلیفیں انہوں نے جھیلی ہیں اس سے بڑھ کر ان کی زندگی کو خوشیوں سے بھر دے آمین
غفران ساجد قاسمی
چیف ایڈیٹر بصیرت آن لائن
What's Your Reaction?






