پوری دنیائےاسلام میں 1500 سالہ ولادتِ مصطفیٰ ﷺ کے حسین موقع پربڑا جوش وخروش پایاجارہاہے
1500 سالہ میلادِ مصطفیٰ ﷺ کاپیغام
پوری دنیائےاسلام میں 1500 سالہ ولادتِ مصطفیٰ ﷺ کے حسین موقع پربڑا جوش وخروش پایاجارہاہے ۔ عاشقانِ رسول ﷺ بےصبری سے12 ربیع النور کے انتظار میں ہیں۔
سچے، پکے، پختہ اور خالص عاشقانِ رسول ﷺ ہر وقت محبت کے تقاضوں کو نبھاتے اور پورا کرتے ہیں۔
دین اسلام کےماننےوالوں کےلیے فخربالائےفخریہ ہےکہ1500 سالہ جشنِ میلادالنبی ﷺدینِ مصطفیٰ ﷺ کی پندرہ صدیوں پر محیط تابندہ تاریخ ہے
دینِ اسلام کی پندرہ سو سالہ تاریخ اس حقیقت کی روشن دلیل ہے کہ یہ دین، فطرتِ انسانی سے ہم آہنگ، حق پر مبنی، اور بقا یافتہ ہے۔ آج بھی دنیا بھر میں لاکھوں کروڑوں افراد دینِ اسلام کو سینے سے لگائے فخر محسوس کرتے ہیں، اور یہ فخر صبحِ قیامت تک باقی رہے گا
یہ دین کوئی وقتی تحریک نہیں بلکہ تاجدارِ مدینہ ﷺ کی بے مثال قربانیوں، صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی جاں نثاری، اور اللہ تعالیٰ کی تائید سے قائم ہوا دین ہے، جو نہ صرف باقی ہے بلکہ روز بروز پروان چڑھ رہا ہے۔ یقیناً حق وہی ہوتا ہے جو دیرپا ہوتا ہے، اور باطل چند دنوں کی بہاروں کے بعد فناہوجاتاہے۔ اسی لیےکہاجاتاہے:
"حق سر چڑھ کر بولتا ہے!"
دینِ اسلام کی حقانیت قرآن مجید، احادیثِ مصطفیٰ ﷺ سے واضح ہے۔
ہمیں فخر ہے کہ ہمارے دلوں میں وہ محبتِ مصطفیٰ ﷺ موجزن ہے جو ہمارے والدین، اقربا، بلکہ اپنی جانوں سے بھی بڑھ کر ہے۔
یاد رکھیے! دینِ اسلام کا آغاز صرف حضور اکرم ﷺ سے نہیں ہوا، بلکہ ایمان کی یہ شمع حضرت آدم علیہ السلام سے ہی روشن ہے۔ ہر نبی نے دینِ حق کا چراغ روشن رکھا، اور آج وہی چراغ دینِ مصطفیٰ ﷺ کی صورت میں پوری آب و تاب کے ساتھ جگمگا رہا ہے۔
کیا واقعی 1500 سال مکمل ہو رہے ہیں؟
جی ہاں! اگر ہم سرکارِ دو عالم ﷺ کی مکی زندگی کے 53 سال اور موجودہ ہجری سال 1447ھ کو جمع کریں تو یہ مجموعی طور پر 1500 ہجری سال بنتے ہیں۔ یعنی 2025ء میں ہم اس عظیم نعمت کی ولادت کو پندرہ صدیوں سے زائد کا عرصہ مکمل ہوتے دیکھ رہے ہیں۔
یہ محض ایک عدد نہیں، بلکہ دینِ اسلام کی اس پائیدار حقانیت کی علامت ہے جو 15 صدیوں سے دنیا کو روشنی، ہدایت اور امن عطا کر رہا ہے۔
یہ دین کل بھی زندہ تھا، آج بھی زندہ ہے، اور صبحِ قیامت تک زندہ و تابندہ رہے گا۔ کوئی اسے مٹا نہیں سکتا،۔اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا:إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ۔بیشک اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔ ہر نبی کا دین اسلام ہی تھا لہٰذا اسلام کے سوا کوئی اور دین بارگاہِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں مقبول نہیں لیکن اب اسلام سے مراد وہ دین ہے جو حضرت محمد مصطفٰی ﷺ لائے، چونکہ آپ ﷺکو اللہ تعالیٰ نے تمام لوگوں کیلئے رسول بنا کر مبعوث فرمایا اور آپ ﷺ کو آخری نبی بنایا
1500 سالہ میلادِ مصطفیٰ ﷺ پر، عاشقانِ رسول ﷺ کیا پیش کریں؟
آئیے! اس تاریخی موقع پر ہم اپنا وقت، قلم، زبان، کردار اور وسائل آقائے دو جہاں امام الانبیاء ﷺ کے پیغامِ رحمت کو عام کرنے میں صرف کریں۔دعوتِ میلاد، درود و سلام کے گلدستے، سیرتِ طیبہ کی اشاعت، سچائی، دیانت، حسنِ اخلاق اور خدمتِ خلق کا تحفہ پیش کرتےہیں۔اپنی زندگی کوسنت رسول کے سانچے ڈال کر نمازوں کی پابندی کاعہدکرکہ کثرت سے قرآن وحدیث پڑھ کر سمجھ کر عمل کرکہ پوری سےانسانیت کوفائدہ پہنچنا کر (چاہے خدمت خلق ہویاخدمت دین )بارگاہ رسول ﷺ میں ہدیہ پیش کرسکتے ہیں
لیکن اصل عاشق رسول وہ شخص ہے جو رسول اللہﷺ نے فرمایا ۔جُعِلَتْ قُـرَّۃُ عَیْنِیْ فِی الصَّلٰوۃِ یعنی نماز میں میری آنکھوں کی ڈھنڈک رکھی گئی ہے۔ اصل تحفہ یہی ہے کہ نماز کو قائم رکھا جائے اور سیرتِ مصطفیٰ ﷺ کو اپنی زندگی کا مکمل نقشہ بنایا جائے۔
تحریر۔محمدتوحیدرضاعلیمی بنگلور۔
9886402786
امام مسجد رسولُ اللہ ﷺ
خطیب۔ مسجدرحیمیہ میسور روڈ جدید قبرستان بنگلور
مہتمم دارالعلوم حضرت نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ و نوری فائونڈیشن بنگلور
What's Your Reaction?






